ناظم خلیلی(گلبرگہ)
گجرات
۲۰۰۲ء تا۲۰۰۶ء !
سارے ان چھوئے جذبے چھولیئے گئے
انا کی ساری چوٹیا ں بھی سرکرلی گئیں
اور روح کے سارے زخم بھی
گن لئے گئے !
ہونٹوں کو شہد کی اور پستانوں کو دودھ کی ندیاں
مان کر
قرن ہاقرن سے چلی آنے والی عقلِ سلیم
کسی بابری مسجد کے ملبے ،یا
رام للے کے مندر تلے دبی آخری سانسیں لے رہی ہے
فضا میں جلے ہوئے ماس کی گند
اور لٹی ہوئی عصمتوں کی سڑن صاف کہہ رہی ہے کہ
ابھی محمدﷺکے میم سے مسلمان کے میم
اور ہندو کی ہ سے ہری کی ہ کے بیچ
وہی فاصلہ ہے
جو جنت کی جیم اور جہنم کی جیم میں ہے ۔ !