تاجدارعادل(کراچی)
تم اپنے خواب نہ توڑو نہ میں شکستہ کروں
کہ تم نہ چاہو مجھے‘ میں بھی ترکِ غم نہ کروں
کہ خواب جیسے بھی سہی
خواب تو ہمارے ہیں
کہ یہ متاع کسی کی بھی ہو عزیز تو ہے
کہ درد یہ ہوکسی کا لہو رلا تا ہے
پھر اِس کے ساتھ ہی یہ ایک بات اور بھی ہے
کہ تجربہ ہے جراحت کا کچھ تمہیں نہ مجھے
ملے گا زخم تو کیسے اُسے سنبھا لیں گے
کسی نے حال جو پوچھا تو کیا کہیں گے۔۔کہو