زاہد آزادجھنڈا نگری(نیپال)
اشک آنکھوں میں سمٹ جانے کو ہے
دل کئی ٹکڑوں میں بٹ جانے کو ہے
ناؤ اپنی میں لگاتا ہوں جہاں
وہ کنارہ بھی تو کٹ جانے کو ہے
گرچکے اب گاؤں کے سب جھونپڑے
آندھیوں کا رُخ پلٹ جانے کو ہے
کاوشوں کا پا چکا ہوں اب صلہ
حوصلہ اب رہ سے ہٹ جانے کو ہے
خوف سے ہر آدمی آزادؔ اب
اپنے سائے سے لپٹ جانے کو ہے