عمران ہاشمی(گوجرانوالہ)
یہ عیب مرے وصف چھپانے کے لئے ہیں
سب کار گزاری کو دبانے کے لئے ہیں
آنے کے لئے ہم ہیں نہ جانے کے لئے ہیں
بس راہ سے دیوار ہٹانے کے لئے ہیں
کاندھوں پہ جو تم بوجھ اُٹھاتے نہیں سر کا
دیوار سے کیا ٹیک لگانے کے لئے ہیں
اس دل کو امید ایک زمانے سے ہے ان کی
وہ حادثے جو پیش نہ آنے کے لئے ہیں
چلنا تو مسافر کا ہے ذاتی سا ارادہ
رستے تو فقط راہ دکھانے کے لئے ہیں
یہ لوگ یہ تسکین کی جنت کے مکیں لوگ
ہم جیسوں کو دوزخ سے ڈرانے کے لئے ہیں
خواہش ہے نہ مرضی ہے نہ کچھ زور نہ بس ہے
کل پُرزے ہیں بس کام چلانے کے لئے ہیں
یہ پھول سے لب اور یہ ہنستی ہوئی آنکھیں
اندر کے فسادات چھپانے کے لئے ہیں