حسنین اصغر تبسم(کبیر والا)
کہاں سے لاؤں ہُنر اَب اُسے منانے کا
کوئی جواز نہ تھااُس کے رُوٹھ جانے کا
محبتوں میں سزا بھی مجھے ہی ملنا تھی
کہ جُرم میں نے کیا رابطے بڑھانے کا
وہ اَب مِلے نہ مِلے اُس کی اپنی مرضی ہے
کرے گا سامنا کیسے مگر زمانے کا
وہ میرا دشمن جاں بھی ہے اور ندیم بھی ہے
وہ جانتا ہے ہُنر ضابطے نِبھانے کا
شبِ سیاہ میں خود سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے
صِلہ تو ملنا تھا آخر دئیے بجھانے کا