صادق باجوہ(امریکہ)
نہیں ہے عار کوئی حالِ دل سنانے میں
سنے گا کون کہاں حو صلہ زمانے میں
ستم رسیدہ پسے ہیں ستم کی چکی میں
کرو خراب نہ وقت ان کو آزمانے میں
مقامِ فقر کہا ں اکتساب کا محتاج
عطائے خاص کریمانہ ہے زمانے میں
سمومِ دہر کے جھکڑ مُصر جلانے پہ
سمیٹتے رہے تنکے ہم آشیانے میں
وفا شعار سکندر بنے مقدر کے
کسر عدو نے نہ چھوڑی کوئی مٹانے میں
حصولِ لذتِ غم ہے طریقِ اہلِ جنوں
سکوں نصیب ہے صاؔدق وفا نبھانے میں