ترنم ریاض (دہلی)
میں درد جاگتی ہوں زخم زخم سو تی ہوں
نہنگ جس کو نگل جائے ایسا موتی ہوں
وہ میری فکر کے روزن پہ کیل جڑتا ہے
میں آگہی کے تجسّس کو خون روتی ہوں
مری دعا میں نہیں معجزوں کی تاثیریں
نصیب کھوجنے والی میں کون ہوتی ہوں
شجر کو دیتی ہوں پانی وہ آگ اگلتا ہے
میں فصل خار کی چننے کو پھول بوتی ہوں
فضا میں چھوڑ گیا ہے بہت سے ناگ کوئی
میں سانس لینے کی دشواریوں پہ روتی ہوں