عابد سیال(اسلام آباد)
رنگ و بہار و گل کے سبھی تذکرے پَرے
آیا ہے اُس کا نام تو سب دوسرے پرے
کونپل کسی وصال کی کھلنی تو ہے مگر
موسم ہرے ہیں دور تو بادل بھرے پرے
اِک غم کی روشنی سے چمکتا ہوا یہ دل
ذرہ ہے آفتاب کو لیکن کرے پرے
اُڑتی ہے ریت نیند کی بستی کے آس پاس
جانے لگا ہے خواب کا دریا پَرے پَرے
عابدؔ! ہوائے لمحۂ تازہ میں سانس لے
رفتہ کا بوجھ دل سے جھٹک دے ارے پرے