غم اوڑھ کے سونا ہے
دکھ تیرا ساجن
اب میرا بچھونا ہے
جہلم کی ہوا بہکی
دور کہیں سجنی
پھولوں کی طرح مہکی
رخسار پہ کالا تل
کیسے بچاؤں دل
ساجن ہے مِرا قاتل
ای میل کیا تھا دل
ساجن کو میں نے
تحفے میں دیا تھا دل
مس کال ہی کر ساجن
اتنا بھی نہ تڑپا
اللہ سے ڈر ساجن
دل ایک موبائل ہے
تیرے ہونٹوں پر
پھولوں سی سمائل ہے
دل روز جلاتا ہوں
دور کہیں جا کر
پھر لوٹ کے آتا ہوں
لفظوں کو پروتا ہوں
یاد تجھے کر کے
دن رات میں روتا ہوں
رکھ ہاتھ ذرا دل پر
نام مِرا لکھ دے
پسنی کے ساحل پر
آنکھیں تری شرمیلی
پیار کی بارش میں
تری آنکھوں سے پی لی
جہلم میں ملو ساجن
پنڈی سے آگے
کچھ ساتھ چلو ساجن
میں پیار کی منزل ہوں
تو میری دھڑکن
اور میں تیرا دل ہوں