اسلم بدر(جمشید پور)
سنو‘ میں ہی اوصاف ہوں کرم کا
سنو‘ میں ہی انصاف ہوں کرم کا
سنو‘میں ازل بھی،ابد بھی ہوں میں
یگوں تک کا پھیلاؤ، حد بھی ہوں میں
سنو‘میں ہی شیرینیٔ آب ہوں
سنو‘میں ہی انوارِ مہتاب ہوں
سنو‘ میں ہوں لمحات کا کارواں
سنو‘ میرے اندر ہیں دونوں جہاں
سنو‘ میں ہی اگنی ہوں،وایو بھی ہوں
سنو‘ میں ہی دھرتی کی خوشبو بھی ہوں
مجھی میں ہیں یہ آسمان و زمیں
کہ میرے سوا اور کچھ بھی نہیں
خلاؤں میں بجتا ہوا ساز ہوں
سنو‘ ایک خاموش آواز ہوں
سنو‘اوم کا ہوں میں وصفِ کمال
سنو‘ مجھ میں پوشیدہ ہے انت کال
تصور یہ عشقِ الہٰی کا ہے
کہ جو کچھ ہے سب کچھ خدا ہی کا ہے