ماں
خوشبو ہے ہواؤں میں
میری جنت ہے
اے ماں ترے پاؤں میں
ہیرا ہے کہ موتی ہے
ماں کی آنکھوں میں
کیا ممتا ہوتی ہے
خاموش عبادت ہے
ماں کو تکنا بھی
قبلے کی زیارت ہے
آنسو جو ہیں بھر آتے
ماں کی آنکھوں میں
دیکھے ہی نہیں جاتے
لب پر یہ دعا آئے
ماں کی خدمت میں
کوتاہی نہ ہو جائے