منیر ارمان نسیمی
چار دن کی زندگی میں کیا کھونا اور پانا ہے
اپنے پرائے رشتے ناتے سب کو چھوڑ کے جانا ہے
وہ ہے سب سے بڑا کھلاڑی،اُسکے کھیل نیارے ہیں
کوئی ہار کے جیتا ہے، اور کسی نے جیت کے ہارے ہیں
جیون ہے اک ناٹک جس میں، سب کو رول نبھانا ہے
چار دن کی زندگی میں کیا کھونا اور پانا ہے
کوئی کھا کھا کے مرتا ہے، کوئی بھوکے پیٹ ہے سوتا
کہیں ہر طرف پانی ہی پانی اور کوئی اک بوند کو ہے روتا
دنیا ہے اک مایا نگری، کیا اِس سے گھبرانا ہے
چار دن کی زندگی میں کیا کھونا اور پانا ہے
میرا تیرا، اِسکا اُسکا، سب کچھ یہیں رہ جائیگا
نیکی کر دریا میں ڈال، اس کا پھل تو کل پائیگا
ہم سب جنت سے آئے ہیں لوٹ وہیں پھر جانا ہے
چار دن کی زندگی میں کیا کھونا اور پانا ہے