میرا جی
(میرا جی۳نومبر۱۹۴۹ء کو بمبئی میں فوت ہوئے تھے۔ان کی وفات کو۵۶سال ہو رہے ہیں۔اسی حوالے سے جدید ادب کے حصہ نظم میں میرا جی کی ایک خوبصورت نظم شائع کی جا رہی ہے۔)
میں ڈرتا ہوں مسرت سے
میں ڈرتا ہوں مسرت سے
کہیں یہ میری ہستی کو
پریشاں کائناتی نغمۂ مبہم میں الجھا دے
کہیں یہ میری ہستی کو بنا دے خواب کی صورت
مِری ہستی ہے اک ذرہ
کہیں یہ میری ہستی کو چکھا دے کہر عالم تاب کا نشہ
ستاروں کا علمبردار کر دے گی،مسرت میری ہستی کو
اگر پھر سے اسی پہلی بلندی سے ملا دے گی
تو میں ڈرتا ہوں۔۔۔ڈرتا ہوں
کہیں یہ میری ہستی کو بنادے خواب کی صورت
میں ڈرتا ہوں مسرت سے
کہیں یہ میری ہستی کو
بھلا کر تلخیاں ساری
بنا دے دیوتاؤں سا
تو پھر میں خواب ہی بن کر گزاروں گا
زمانہ اپنی ہستی کا