عاکف غنی(فرانس)
سفر در سفر زندگانی مری
گئی کٹ گئی عمرِ فانی مری
کھلی آنکھ تو سب نظارے گئے
بس اتنی سی تھی یہ کہانی مری
مرا حال ہے آپ کے سامنے
سنو گے بھلا کیا زبانی مری
مسائل میں الجھی رہی عمر بھر
بڑی مختصر تھی جوانی مری
میں سمجھا نہیں زندگی کو کبھی
سمجھ لو کہ تھی یہ نشانی مری
مجھے آپ اپنا سمجھنے لگے
یہ میں اور یہ قدر دانی مری
بھلا دیتا ہوں سارے جور و ستم
یہ عادت ہے عاکف پرانی مری