طاہر مجید(جرمنی)
گو فلک نے ہیں بہت چاند اتارے اپنے
پھر بھی گردش میں رہے ہیں یہ ستارے اپنے
دوستی ہم سے نبھائی ہے تو کچھ غیروں نے
دشمنی میں بہت آگے تھے ہمارے اپنے
ریت کا دشت ہوا ہے وہی بہتا دریا
کھو دئیے اس نے بھی آخر وہ کنارے اپنے
آج لگتا ہے ہمیں پھر وہ دکھائی دے گا
دُکھ ہمیں یاد جو آئے ہیں وہ سارے اپنے
اس گھڑی ہم بھی کہاں رہتے ہیں زندہ طاہرؔ
چھوڑ کر جاتے ہیں جب دنیا کو پیارے اپنے