عظیم انصاری (جگتدل ۴۲پرگنہ)
کئے جاؤ کوشش مکمل یقیں سے
خدا رزق دے گا کہیں نہ کہیں سے
شب وروزاتنا بدلتا ہے نقشہ
مکاں خود پریشاں ہے اپنے مکیں سے
کھری بات کی یہ تمازت تو دیکھو
پسینہ نکلنے لگا ہے جبیں سے
رگڑتے رہو ریت پر ایڑیاں تم
کہ نکلے گا پانی اسی سرزمیں سے
گماں تھا مجھے ،سانپ باہر کے ھوں گے
سبھی سانپ نکلے مگر آستیں سے
ستم لاکھ ڈھاؤ میں دوں گا دعائیں
یہی میں نے سیکھا عظیمؔ اپنے دیں سے