رئیس الدین رئیس(علی گڑھ)
نہ صرف عمرِرواں دستِ وقت کاٹتا ہے
ہرے بھرے بھی تو اکثر درخت کاٹتا ہے
وہ اپنی راہ میں لکھی صعوبتوں کے طفیل
سفر کے ساتھ ہی زنجیرِ بخت کاٹتا ہے
ہیں اس کے ہاتھ کی تحویل میں سبھی سکے
ضمیرِشاہ مگر تاج و تخت کاٹتا ہے
بڑے مزے سے غریب اپنے صبر و شکر کے ساتھ
خواہ کوئی بھی موسم ہو سخت کاٹتا ہے
کبھی کبھی تو مرے لذتِ سفر کو بھی
جو ساتھ ہوتا ہے تو شہ و رخت کا ٹتا ہے
عجیب شوقِ سفر ہے رئیسؔ اس کو بھی
پیادہ پا ہی وہ درا و دشت کاٹتا ہے