صادق باجوہ(میری لینڈ۔امریکہ)
بے محابہ نہ لب کشائی کی
لاج کچھ رکھ لی آشنائی کی
جب بھی کم ظرف کو ملا رتبہ
اس نے کیا کیا نہ پھر خدائی کی
کیوں کسی پہ بھلا دھریں الزام
تھی شکایت ہی نارسائی کی
جب گناہوں کی کچھ ہوئی رغبت
شرم آڑے تھی پارسائی کی
نیتوں میں فتور ہو جن کی
کیوں ہو توقیر جبّہ سائی کی
جن کو لذت ملے اسیری میں
کیوں تمنّا کریں رہائی کی
بھول کر بھی بھُلا سکے نہ کبھی
یاد تازہ رہی جدائی کی
نفرتوں کے بہانے ختم کریں
کوئی تدبیر ہو بھلائی کی
انتہا ہی کوئی نہیں صادقؔ
عظمت و رحم و کِبریائی کی