خورشید اقبال(۴۲پرگنہ)
زیست کیا ہے؟ گرمیِٔ حالات کے درجات، بس
صبح ٹھنڈی، گرم دن اور پھر اُمس کی رات، بس
وسعتیں مجھ کو خلاؤں کی بھلا روکیں گی کیا
حوصلے بے انتہا اور آسماں ہیں سات، بس
جیسے کچھ متروک سکے، جیسے کچھ مردہ رسوم
ان سے بڑھ کے اس صدی میں کچھ نہیں جذبات، بس
زاغ آخر زاغ ہے وہ کیا بنے گا شاہ باز
جائے گا اتنا ہی اونچا جس قدر اوقات، بس
اپنی نا اہلی چھپانا دوست کچھ مشکل نہیں
آ ؤ اب کہہ دیں مناسب ہی نہیں حالات، بس
ہے یہ ایماں وہ ہے میرے واسطے نعم الو کیل
مجھ کو ہے خورشیدؔ کافی ایک اس کی ذات، بس