کاوش پرتاپ گڈھی(دہلی)
خواب میں دیکھا کہ گھر میرا بھی ہے
خوبصورت اک شجر میرا بھی ہے
آسماں مجھ کو بھی کچھ تو چاہیے
ناتواں کاندھوں پہ سر میرا بھی ہے
ہوگا کب دیدار اجلے شہر کا
کالے جنگل سے گزر میرا بھی ہے
ساتھ کے سارے پرندے پھر اُڑے
اے فلک! کوئی سفر میرا بھی ہے
وہ نہیں دیتا ہے کیوں اذنِ سفر
حوصلہ پرواز بھر میرا بھی ہے
تم کو جانبازی پہ کیسا فخر ہے
شوق میں سر داؤ پر میرا بھی ہے
تک رہا ہوں غور سے اک اک شجر
کیا کہیں کوئی ثمر میرا بھی ہے
کیا نکلتا ہے ادھر چکتا کروں
کون مانے گا ادھر میرا بھی ہے
کیوں نہ مانگوں آپ کے حق میں دعا
آپ کا نفع و ضرر میرا بھی ہے
کس سے کس کا کیا تعلق کیا پتہ
آپ کا دل وہ اگر میرا بھی ہے
ہو مبارک تجھ ہی کو کالا محل
سبز روشن اک کھنڈر میرا بھی ہے
سچ ہے اس نے قسطوں پر مجھ کو ٹھگا
اس میں تھوڑا دوش پر میرا بھی ہے