تعارف: حیدر قریشی
دستک اُس دروازے پر (فکری مکالمہ) مصنف:ڈاکٹر وزیر آغا
صفحات :204 قیمت:150 روپے ناشر: اردو سائنس بورڈ۔۹۹۲۔اپر مال ۔لاہور
ڈاکٹر وزیرآغا کی فکری مکالماتی کتاب”دستک اس دروازے پر“ ۔۔ ”میں“ او ر ” تو“کے درمیان فکری مکالمہ پر مشتمل ہے۔انسان اور کائنات اور ان سب کے عقب میں موجود حقیقت عظمیٰ کے مسرت آمیز اور حیرت انگیزاسرار کو جاننے کی ایک لگن اس مکالمہ میں اول سے آخر تک قائم ہے۔فلسفہ،تصوف،سائنس،تاریخ،اساطیراور ادب تک کتنے ہی رنگا رنگ حوالوں سے یہ کتاب مزین ہے۔ نہ صرف اب تک کے علوم اور فکری ارتقا کا ایک نقشہ سامنے آگیا ہے بلکہ مختلف اور متضاد علوم اور فکری دھاروں میں ہم آہنگی کاارتقائی اور امتزاجی پہلو بھی نمایاں ہواہے۔ایسا پہلو جو قاری پر منکشف ہو کر اسے بار بار مسرت آمیز حیرت سے دوچار کرتے ہیں۔ کئی ادق موضوعات کو اتنے ا ٓسان پیرائے میں اور ہلکے پھلکے انداز سے بیان کیا گیا ہے کہ میرے جیسے آسان پسند اور آرام پسند کو بھی بہت کچھ سمجھ میں آگیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوحِ برف (شاعری) شاعر: افضل عباس
صفحات:128 قیمت:150 روپے ناشر:کاغذی پیرہن۔اسلم آرکیڈ۔میکلوڈ روڈ۔لاہور
افضل عباس ایک عرصہ سے ناروے میں مقیم ہیں۔اردو اور پنجابی کے خوبصورت شاعر ہیں۔اردو اور پنجابی شاعری کو نارویجیئن میں ترجمہ بھی کرتے رہتے ہیں۔لوحِ برف میں ان کی غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔ناروے میں مقیم ہونے کی نسبت سے شعری مجموعے کا نام ”لوحِ برف“ بہت ہی با معنی ہو گیا ہے۔نمونہ کلام:
تُو افضل اب وہ داستان،مت سُنا اسے عبث کہ شورِ دل ہے برف رنگ شخص کا سنا ہوا
قربت کی راکھ میں نے کریدی ہے رات بھر مجھ کو تو سانس سانس فقط فاصلے ملے
پردیس میں یوں قید ہوئے برف میں افضل ماں باپ سے ملنے کی اجازت نہیں رکھتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مُورتی(ناول) مصنفہ: ترنم ریاض
صفحات:105 قیمت: 150 روپے ناشر:نرالی دنیا پبلی کیشنز۔دریا گنج۔نئی دہلی
ترنم ریاض نظم اور ماہیا کی شاعرہ کے طور پر اور ایک عمدہ افسانہ نگار کے طور پر ادب میں اپنی واضح شناخت رکھتی ہیں۔اب انہوں نے اصناف کی سطح پر تخلیقی پیش قدمی کی ہے اور ناول لکھ کر اس صنف میں اپنے فن کا تخلیقی اظہار کیا ہے۔ان کے ناول ”مُورتی“کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ لکھتے ہیں:
”انہوں نے موجودہ چیلنج ،کشمیر،عورت کے دکھ درد اور تیزی سے بدلتے ہوئے کلچر سے جڑے مسائل پر بھی غور کیا ہے۔ زیرِ نظر کتاب سے ان کا ذہنی سفر ناول کی طرف شروع ہوتا ہے جس کے کردار دہلی،کشمیر اور سعودیہ کے بیچ گھومتے اور نفسیاتی گتھیاں سلجھاتے اور الجھاتے ہیں“
پروفیسرریاض پنجابی ،ترنم ریاض کے شوہر بھی ہیں اور ان کی تخلیقات کے نقاد بھی۔ان کی رائے لاگ اور لگاؤ دونوں سے مملو ہے اور ترنم کی پُر اعتماد ادبی پیشقدمی میں ان کی تنقید کا بڑا حصہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرگوشیاں زمانوں کی(شاعری) شاعر: عبدالاحد ساز
صفحات: 208 قیمت: 150 روپے ناشر:ایڈ شاٹ پبلی کیشنز۔بمبئی
عبدالاحد ساز اردو کے ایک اہم شاعر ہیں۔ان کا شعری مجموعہ یوں تو کئی اصناف سے رنگین ہے۔مثلاَ غزلیں،نظمیں،رباعیات،قطعات،ماہیے،متفرق اشعار،حمد و نعت۔۔۔۔تاہم ان کی اصل پہچان غزل کے حوالے سے ہی بنتی ہے۔دیگر جن اصناف میں انہوں نے طبع آزمائی کی ہے ان میں زیادہ تر کامیاب ہی ہیں،تاہم غزل ان کی شعری شناخت کا بنیادی حوالہ ہے۔ان دنوں میں جس انداز کے شعری مجموعے آرہے ہیں ان میں عبدالاحد ساز کا مجموعہ ”سرگوشیاں زمانے کی“اپنی الگ امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔نمونۂ کلام:
وجد میں آنا بھی ، زنجیر بپا رہنا بھی کیا تقاضا ہے کہ اڑنا بھی کھڑا رہنا بھی
کبھی نمایاں ،کبھی تہہ نشیں بھی رہتے ہیں یہیں پہ رہتے ہیں ہم اور نہیں بھی رہتے ہیں
فہمِ اسرار ہے کیا سرِّ مکرّر کے سوا حاصلِ دید ہے کیا،حسرتِ منظر کے سوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہر کی فصیلوں سے(شاعری) شاعر: نور منیری
صفحات: 112 قیمت: 125 روپے ناشر:خان پبلی کیشنز۔ممبئی
نور منیری عمر کے لحاظ سے بزرگ لکھنے والے ہیں لیکن اپنے شعری مزاج کے اعتبار سے تازہ دَم شاعر ہیں۔
پُر گو شاعر نہیںہیں لیکن جتنا لکھا اس میں اپنا معیار برقرار رکھا۔ ان کے طویل شعری سفر کا حاصل دو شعری مجموعے ہیں۔پہلا مجموعہ تھا”یادوں کے زخم“ اور اب دوسرا اور نیا مجموعہ ہے”شہر کی فصیلوں سے“۔اس مجموعے میں غزلیں،گیت،قطعات،تکونیاں اور نظمیں شامل ہیں۔غزل کے چند اشعار نمونتہََ پیش ہیں:
اُداس دیکھ کے مجھ کو، اداس لگنے لگے تو آپ دل کے بہت آس پاس لگنے لگے
رات کا پچھلا پہر ہے اور اک ٹوٹی سی آس آنکھ کہتی ہے کہ اب تو خواب کا منظر کھلے
رہنے دے دوستوں میں مِری ذات کا بھرم توہینِ اعتبار ، مناسب نہیں تجھے