فیصل عظیم(کیلی فورنیا)
ورلڈٹریڈسینٹر کا ملبہ
عمارت کیا گری!
محسوس ہوتا ہے،
کہ اپنے گھر کے بھی دیوار و در ٹوٹے
ہمارے سر پہ گویا چھت نہیں باقی
کھڑے ہیں بے سر و سامان ، بے سایہ
’’کسی‘‘ کا سانحہ
’’ہم ‘‘ کو بلا کی دھوپ میں لایا
کبھی تو پاؤں جلتے تھے
مگر اب سر بھی زد پر ہیں
یہ سمجھیں جیسے اب ہم سب فنا ہونے کی حد پر ہیں
عمارت کیا گری !
ہم لوگ میلوں دور بھی پتھرا گئے جیسے
ہم اس کے ٹوٹتے ملبے کے نیچے آگئے جیسے
وہ پتھر ، اینٹ اور گارا تو آخر ہٹ ہی جائے گا
مگر ہم پر گرا جو، کون ’’وہ‘‘ ملبہ ہٹائے گا؟
ہمارے ساتھ ہے تہذیب اور تاریخ بھی شاید!
سنائی دی ہے ہم کو دینِ حق کی چیخ بھی شاید!
صدا زخمی سہی لیکن غنیمت ہے، صدا تو ہے!
ہمیں خود احتسابی کا کوئی موقع ملا تو ہے!