افضل عباس(ناروے)
پونڈ اور ڈالر کی برکت سے
گھر گھر بیٹھک بن گئی ہے
میاں صاحب اور جاٹوں کی
خوب آپس میں ٹھن گئی ہے
جس کے نوکر ،اُس کی ’’چودھر‘‘
جس کی چودھر وہی ہے افسر
اِس سے پہلے گاؤں میں افضلؔ
ایک ہی سب کی بیٹھک تھی
ایک ہی سب کا دارا تھا
اور بابا سردارا تھا
سب کا سُکھ دُکھ سانجھا تھا
ہیرؔ کا ایک ہی رانجھاؔتھا
مل کر بیٹھا کرتے تھے
دُکھ سُکھ بانٹا کرتے تھے
اب وہ بیٹھک اجڑ گئی ہے
نہ اب دارا نہ سردارا
اُجڑے ہوئے ہیں باغ بغیچے
’’گالڑ‘‘ ناچیں جن کے نیچے
اپنی اپنی بیٹھک سب کی
اپنا اپنا ناٹک سب کا
جہاں پہ ڈالر کی باتیں ہیں
اور کمینی ذاتیں ہیں!