سلیم اختر فاروقی(کیرانہ)
جب آنکھ سے دیکھوں میں دربار محمدؐ کا
ہو جائے مجھے یارب دیدار محمدؐ کا
کعبہ کی ضیاء پر ہے نہ روزِ جزا پر ہے
اللہ کے اوپر ہے پندار محمدؐ کا
جو روزِ قیامت میں مومن کی نظر ہوگی
اس مئیِ کو ترستا ہے بیمار محمدؐ کا
میدانِ حرب میں تھے جو لوگ تقابل پر
اوٹا نہ گیا ان سے اک وار محمدؐ کا
اے تشنہ لبوٹھہرو اب ہونٹ نہ سوکھیں گے
پیمانۂ کوثر ہے سرشار محمدؐ کا
ارے بادِ صبا جاکر اللہ سے کہہ دینا
سرسبز ہے گلشن میں گلزار محمدؐ کا
وہ مردِ مجاہد ہو غازی ہو کے مومن ہو
ہر صاحبِ ایماں ہے غم خوار محمدؐ گا
آفاتِ دو عالم سے بچنا ہے اگر تم کو
اپنا لو مسلمانوں کردا رمحمدؐ کا
اختر کی تمنّا ہے اے چودہ طبق والے
ہر شب کو نظارہ ہو سو بار محمدؐ کا