وزیر آغا(لاہور)
کٹائی کے دن ہیں
ابھی آسماں تیرے سر پر سلامت ہے
بادل سلیٹی،غبارے گلابی
پرندے کئی رنگ پہنے
یہاں سے وہاں
اور اُدھر سے اِدھر پھر رہے ہیں
ابھی تونے گھر اپنا اوڑھاہواہے
رسوئی میں چولہا سلگتا ہے
آنگن گلابوں کی خوشبو سے لبریز
گلیاں
گھنی گرم سرگوشیوں سے بھری ہیں
ابھی حبس شہروں پہ جھپٹا نہیں ہے
ابھی اس کے آنے کا خطرہ نہیں ہے
خوشی ریزہ ریزہ ہر اک سمت
بکھری پڑی ہے
مگر تُو عجب وسوسوں،
واہموں میں گھرا ہے
کہ ریزوں کو چننے کی
خواہش ہی تجھ کو نہیں ہے!