طاہر مجید(جرمنی)
جس دن سے تو گیا ہے سرِراہ چھوڑ کر
بیٹھا ہوں تیری یاد کی چادر کو اوڑھ کر
کس نے کہا کہ وقت کبھی لوٹتا نہیں
لاتا ہوں روز درد کے لمحوں کو موڑ کر
ماں ہی نہیں رہی تو سنے گا پکار کون
وہ میری ایک آہ پہ آتی تھی دوڑ کر
اب وقت ہے کہ طائرِ جاں کا خیال رکھ
اُڑ جائے گا یہ جسم کے زنداں کو توڑ کر
طاہرؔ جسے غرور کمالِ ہنر کا ہے
ٹوٹے ہوئے دلوں کو دکھادے وہ جوڑ کر