جاوید صدیق بھٹی(لاہور)
پھر تری یاد دل جلانے لگی
آنکھ اشکوں سے ڈبڈبانے لگی
موسموں کے اداس چہرے میں
تیری صورت اثر دکھانے لگی
جب خزاں نے گرادئیے پتے
تیز آندھی انہیں اڑانے لگی
درد کے یاس خیز لمحوں میں
شامِ ہجراں بھی مسکرانے لگی
زندگی وہ عذاب ہے جاویدؔ
جو مِرے دل کو ڈگمگانے لگی