عاکف غنی(فرانس)
غموں کی بھیڑ سے خوِشیوں کی دو گھڑیاں چرا لینا
ہمارا شیوہ ہے دکھ بھی ملیں تو مسکرا لینا
نہیں بھولا ابھی تک میں تمہاری ان اداؤں کو
وہ تیرا سامنے آتے ہی اپنا منہ چھپا لینا
جو دنیا دور ہوتی ہے تو ہو جانے دو اے جاناں
ہمیں تنہا ہی چلنا ہے ہمیں دنیا سے کیا لینا
کھلے ہیں میرے آنگن کے سبھی در واسطے تیرے
تمہارا جب بھی د ل چا ہے ہمیں آ کر ستا لینا
ہمارے ظاہری غصے پہ مت جانا کبھی عاکفؔ
بڑے اچھے ہیں ہم دل کے ہمیں آکر منا لینا