رفیق شاہین(علی گڑھ)
نمازِ عشق میں پڑھنا اگر شروع کروں
تو کیسے سجدہ کروں،کس طرح رکوع کروں
سبھی کے ساتھ مسائل ہیں ،سب پریشاں ہیں
میں کس پہ اپنی پریشانیاں طلوع کروں
کسی سے بھی نہ ہوا میرے درد کا درماں
کوئی مسیحا نہیں کس سے اب رجوع کروں
یہ دل کے زخم نہیں ،آسماں کے تارے ہیں
کبھی نہ گن سکوں،گنتی اگر شروع کروں
نہ ہو دعا میں اثر یہ تو ہو نہیں سکتا
دعا کروں تو دعا بھی بصد خشوع کروں
بناؤں دل میں جگہ اُس کے، پھر کہوں دل کی
کہ سجدہ بعد میں ،پہلے تو میں رکوع کروں