جاوید حیدر جوئیہ(بوریوالا)
بے تیغ فوج کو یہ دلاسہ دیا گیا
لوہا فصیلِ شہر میں ڈھلوا دیا گیا
پہلے مجھے زمین کی پستی عطا ہوئی
پِھر آسماں کی دھوپ سے جھلسا دیا گیا
پہلے تمام شہر کو پتّھر دیئے گئے
پھر جستجو کی لاش کو لٹکا دیا گیا
اس نے کہا کہ آج ہوا کتنی تیز ہے
میں نے کہا کہ دیکھ یہ جلتا دِیا، گیا
اُس نے کہا کہ اب تو زمانہ بدَل گیا
میں نے کہا کہ تُجھ کو بھی بہکا دیا گیا
کیاحرفِ حق کی بات کریں کیا ہُوا اُسے
پیغمبر اپنے شہر میں جُھٹلا دیا گیا
کیا پُوچھتے ہو کیا ہُوا انجامِ زندگی!
بے برگ و بار پیڑ کو کٹوا دیا گیا