صادق باجوہ(امریکہ)
مرا خدا مجیب ہے، اسے پُکار تو سہی
اسی کی حمد ہو بیان، دل سنوار تو سہی
سنے گا آہِ مضطرب، دعائے نیم شب کو بھی
مگر ہے شرط، دل سے تو اسے پکار تو سہی
ہر اک سے وہ قریب بھی،مجیب بھی نقیب بھی
ذرا تو سر سے غیر کا جؤا اتار تو سہی
ہر اک صفت ہے لم یزل، ازل سے ہے وہ تا ابد
اسی کے دم سے غم غلط، اسے پکار تو سہی
تڑپ اگر ہے دید کی،کبھی تو ہوگا جلوہ گر
نگارِ دل کو نیکیوں سے تو نکھار تو سہی
زمان و لا مکاں کی رِفعتیں بھی ہوں گی زیر پا
فقط متاعِ دل تو اس کی رہ میں ہار تو سہی