صاؔدق باجوہ(میری لینڈ)
تجھے قسم ہے مرا اعتبا ر رہنے دے
وفا کے نام سے کچھ اختیار رہنے دے
مقام و جُبّہ و دستار کی نہیں خواہش
نثار ہونے کو دل خاکسار رہنے دے
نہ جانے کونسی منزل پہ دم نکل جائے
دلِ حزیں پہ محبت کا بار رہنے دے
وفا کے نام کو رُسوا نہ کر سکے کوئی
سرور و لذتِ غم ہمکنار رہنے دے
کہیں تلاش سے اپنی نہ روک دے مجھکو
یہ وسوسوں کا ، توّہم کا بار رہنے دے
یہ شوخیاں،یہ تفاخر ،ریا ہے سب بے سود
حیات کیا ہے فقط مستعار رہنے دے
نہ نوچ کر اسے سینے سے پھینک دے اپنے
کسی کی یاد کا کچھ کچھ خمار رہنے دے
گناہگار سہی ہے تو بند ۂ صادقؔ
غریقِ رحمتِ پرور دگار رہنے دے