افضل عباس(ناروے)
یہ بندہ، رب کا بندہ ہے
یا فکر کا خاک پلندہ ہے
کوئی سوچے تو ، کوئی سمجھے تو
اِک اِک پَل موت کا پھندہ ہے
تم گریہ زاری کر پاؤ
تب سچا عشق کا دھندہ ہے
یہ اشک مِرے،یہ آہ و فغاں
تیرے ہی پیار کا چندہ ہے
محبوب کا جلوہ الّا اﷲ
اِک اپنا مَن ہی گندہ ہے
دل چھِیل کے رُوح کو چیر گیا
یہ رَندا ہجر کا رَندا ہے
کیا راوی، کیا ’’آکرش ایلوا‘‘
افضلؔ ہر گھاٹ پہ مندا ہے