ایوب راز(کویت)
ایسی تنہائی کہ اپنی نبض بھی خاموش ہے
ایسا سناٹا کہ جیسے وقت پتھر ہو گیا
اب گلی کوچوں سے کوئی شور بھی اُٹھتا نہیں
اب درودیوار سے کوئی صدا آتی نہیں
اب پرندے بھی یہاں نغمہ سرا ہوتے نہیں
مسجد و محراب بھی،
اب کے یہاں خاموش ہیں
ساری فکریں منجمد ہیں
سب دیے خاموش ہیں
آج جتناآدمی خاموش ہے،بے جان ہے
اس قدر تنہا کبھی پہلے نہ تھا
اس قدر گونگا کبھی پہلے نہ تھا
اس قدر مُردہ کبھی پہلے نہ تھا
آدمی تنہا کبھی پہلے نہ تھا!