فیصل ہاشمی(ناروے)
مجھے اب یقیں ہو چلا ہے
میں خلقت سے پیچھے کہیں رہ گیا ہوں
اور اب میں زمانے کے قدموں سے
اپنے قدم کو ملانے کی کوشش میں تھک بھی چکا ہوں
جہاں بھیڑ میں
لوگ بہتے چلے جارہے ہیں
وہاں پر
سڑک کے اُس اگلے کنارے پہ رُک کر
فلک پر رواں
بادلوں سے الجھتی
کئی خواب بُنتی نظر
کے تماشے میں مشغول ہوں میں
گزرتے ہوئے وقت کی دھول ہوں میں!