وزیر آغا(لاہور)
کیوں دُکھ اوڑھ کے بیٹھے ہو
کیا سوچ رہے ہو
دُھند کو دیکھو
اُس نے اپنے سارے تھان سمیٹ لئے
پکھوؤں کو دیکھا
اپنے اپنے
شاخوں اور پتّوں کے معبد
سب نے چھوڑ دئیے
کلیاں،دیکھو
کیسے کھِل کر پھول بَنیں
اور بچے ہاتھ چھُڑا کر
گھر سے دوڑ گئے
بھونرے،خوشیاں،نغمے،سب آزاد ہوئے
کیوں دُکھ اوڑھ کے بیٹھے ہو
تُم دُکھ کی میلی گدڑی پھینکو
آسمان کو دیکھو
تم بھی۔۔۔آسمان کو دیکھو!!