نذر خلیق(خانپور)
پھولوں کی طرح تجھ کو سنبھالے نہیں ہوتے
گر دل سے تجھے چاہنے والے نہیں ہوتے
نرگس کی جو مہکار نہ ہوتی مِرے دل میں
گھر میں مِرے خوشبو کے حوالے نہیں ہوتے
اک شوخ کا اعجاز یا جادو تھا وگرنہ
یوں عشق کبھی ہم سے نرالے نہیں ہوتے
خوشیوں سے نہ بھر دیتا وہ دامن جو ہمارا
غم دل سے کبھی ہم نے نکالے نہیں ہوتے
وہ چاند اگر آکے نہ آنگن میں اترتا
گھر میں مِرے اس طرح اجالے نہیں ہوتے