شارق عدیل(مارہرہ)
جن خوابوں کو دیکھا ہے،دے ان کو جِلا آکر
کچھ ریت گھروندے ہی ساحل پہ بنا آکر
اک حرب کا میداں سی دنیا نظر آتی ہے
پھر ذہن میں گونج اٹھی یہ کس کی صدا آکر
یہ تیرے تجسس کا بے سمت سفر کب تک
ہوں کونسی منزل میں، احساس دلا آکر
گزرے ہوئے وقتوں پر کچھ تبصرہ ہی کر لیں
اے ہمدمِ دیرینہ اک روز نہ جا، آکر
پرھت پہ لکیروں سا کندہ ہوں میں ذہنوں پر
جرأت ہے اگر تجھ میں اب مجھ کو مٹا آکر
جب قہر چراغوں کو بے نور نہ کر پایا
شرمندہ ہوئی شارقؔ خود تیز ہوا آکر