راحت حسن(علی گڑھ)
شکستہ پا ہوں کہ برہم شعور ہے میرا
زمین گول ہے،یہ بھی قصور ہے میرا
کسے گرفت میں لیتا ہے آئنہ یارب!
صفات ہوں نہ ہوں،چہرہ ضرور ہے میرا
قدم قدم پہ ہزاروں گلاب کھلتے ہیں
وہ مہرباں ہے کہ یہ بھی سرور ہے میرا
یہی دیارِ دل و جاں ہے سلطنت میری
اسی محل میں کہیں کوہِ نُور ہے میرا
وہ کشتیوں کو جلانے کی بات کرتے ہیں
میں سوچتا ہوں کہ گھر کتنی دور ہے میرا
دعا کو ہاتھ اٹھاؤں تو کس طرح راحتؔ
ہزیمتوں سے بدن چور چور ہے میرا