ناصر نظامی(ہالینڈ)
ہم سے اب چہرہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
جلتے سورج کو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
دل کی بینائی بھی درکار ہے جلوے کے لئے
خالی آنکھوں سے نظارہ نہیں دیکھا جاتا
چاند بن کر جو لٹاتا رہا کرنیں اپنی
بنتا،اُس چاند کو تارا، نہیں دیکھا جاتا
عشق کی جنگ میں کب سُود و زیاں چلتا ہے
اس میں تُو جیتا،میں ہارا،۔۔نہیں دیکھا جاتا
جس کی تاروں کی ہر اک چال پہ ہے گہری نظر
اُس سے کیوں میرا ستارا نہیں دیکھا جاتا
ناصر نظامی
دل کو بڑا ہی شوق تھا اونچی اڑان کا
دھرتی کا ہی رہا ہوں نہ اب آسمان کا
آگے خلا کی تِیرگی،پیچھے انا کی موت
اب راستہ نہیں ہے کوئی درمیان کا
اپنی جڑوں کو اپنے ہی ہاتھوں سے کاٹ کر
نقصان کر رہا ہے وہ اپنی ہی جان کا
دل میں عناد اور لبوں پر ہنسی لئے
وہ شخص دل کا کھوٹا ہے ،میٹھا زبان کا
کس روز اپنے شہر کو آؤگے لَوٹ کر
ناصرؔ میں منتظر ہوں تمہارے بیان کا