احسان سہگل(ہالینڈ)
ہر وصل کی شب ایک کہانی مانگے
دل پھر سے وہی اپنی جوانی مانگے
ہم بھی صفِ مرداں میں کبھی شامل تھے
ہم سے کوئی تصویر پرانی مانگے
تصویر ہو رومال ہو یا کچھ اور چیز
وہ پیار کی بس ایک نشانی مانگے
تحریر نہیں ہے تو یقیں کیسے ہو
وہ قرضِ وفا ہم سے زبانی مانگے
احساس نہیں اُس کو ذرا بھی سہگلؔ
ہر بات میں وہ شخص روانی مانگے