نمازِ عشق
اک ’’فجر‘‘ آغاز ہوئی
درد میں ڈوبے ہوئے
اس دِل کی نماز ہوئی
پھربعد زوال ہمیں
’’ظہر‘‘ نے بخشی ہے
اُمیدِ کمال۔۔۔ ہمیں
جب ’’عصر‘‘ اشارہ ہوا
سُود میں ڈھلنے لگا
جتنا بھی خسارہ ۔ ہوا
یوں روشن جان ہوئی
دل میں کہیں جیسے
’’مغرب‘‘ کی اذان ہوئی
جب وقتِ ’’عشاء‘‘ آیا
یاد تری آئی
اور وقتِ دعا آیا
مومن تھادلِ بد میں
جس نے جگا ڈالا
پھروقتِ ’’تہجد‘‘ میں