ریحانہ احمد
(کینیڈا)
دل جب تیرا بھر جائے
اتنا ہی کہہ دینا
اے کاش تو مر جائے
چڑھ آئی ندیاں ہیں
ہجر کے ہر پَل میں
گُزری کئی صدیاں ہیں
جھولاکوئی جھولے
زلفیں لہرائیں
رُخسار کو لٹ چھو لے
کیا چڑھتی پتنگ جائے
ڈور ہلانے سے
چوڑی بھی کھنک جائے
کیوں مجھ کو ستاتے ہو
کون ہے وہ آخر
جسے اپنا بتاتے ہو