آئندہ کے طاقچے میں ٹنگی ایک تصویر
رات کے ٹوٹے ہوئے پر
کھڑکیوں میں
اور دریچوں میں پڑے ہیں
کون آتا اور چنتا
بچپنے کی عمر تو رخصت ہوئی
نیلے، اودے، کالے ‘ پیلے
دودھیا پر
کاپیوں میں
اور کتابوں میں سجانے کا سمے رخصت ہوا
جاتی عمروں کے یہ پل ہیں
اور راتوں کے شکستہ پر
اکٹھے کرتے کرتے
نیند وادی میں اتر جانے کی خواہش
روح کے اندر ہمکتی ہے مسلسل