خورشید ناظر
ہوا پرندہ بنے تولکھوں
تمہارے ہونٹوں کی تازگی کو
سلام پہنچے
سلام پہنچے مرے لبوں کا
تمہاری سانسوں کی نغمگی کو
سلام پہنچے
سلام پہنچے حسیں رتوں کا
تمہارے جذبوں کی روشنی کو
سلام پہنچے
سلام پہنچے صداقتوں کا
تمہاری سوچوں کی دل کشی کو
سلام پہنچے
سلام پہنچے رفاقتوں کا
تمہاری آنکھوں کی گہری جھیلوں میں میرے آنسو
کنول کی مانند جگمگائیں
مری محبت کے گیت ہر دم
تمہیں سنائیں
تمہارے ہاتھوں پہ میرا بوسہ
سوال بن کر یہ تم سے پوچھے
مری محبت میں کیا کمی ہے؟
تمہارا چہرہ
گلاب کی طرح سرخ ہو کر
یقیں دلائے
کہ تم میں جذبوں کی ساری خوشبو
صداقتوں کی جو روشنی ہے
مرے لیے تھی
مرے لیے ہے
مگر یہ خواہش
ہوا پرندہ بنے تو لکھوں