ہوا ناراض تھی شاید
نہ اس نے بات کی ہم سے
نہ اپنے ساتھ چلنے کو کہا،
اندھی گلی کے موڑ پر رُک کر
ہمیں بس اک نظر دیکھا
مگر پھر موڑکاٹا اور بہت سے
راستوں سے ایک رَستہ
چُن لیا اُس نے
جو قصبے کے دھواں آلود
گہرے حاشیے کی سمت جاتا تھا
جہاں اک ریل گاڑی
منتظر تھی اس کے آنے کی!
ہوا ناراض تھی شاید
بہت جلدی تھی اُس کو
ریل کا پلّو پکڑکر
دُور جانے کی
دما دَم پیچھے ہٹتی پٹڑیوں میں
جذب ہونے کی!