تری آنکھوں کے اندر کوئی شے ہے
جسے میں نے کبھی دیکھا نہیں ہے
تری پلکیں جسے چھونے کی خاطر
سدا سے مضطرب ہیں
انھیں لیکن خبر شاید نہیں ہے
اسے چھونے کی خواہش بھی کریں تو
سمٹ جاتی ہے وہ اپنے ہی اندر
وہ اندر جس میں سمتوں کی کمی ہے
نہ گہرائی کی کوئی انتہا ہے
مجھے لیکن پتا ہے ۔۔ وہ
لپک کر آنے والی ہے
مری پھیلی ہتھیلی پر
اگر میں اس کی خواہش میں نہ یوں پاگل بنوں
آنسو بھری ان اپنی آنکھوں سے
اسے میں دیکھنے کی بات بھی دل میں نہ لاؤں
مگر کیسے نہ لاؤں وہ مجھے آرام کرنے ہی نہیں دیتی
مرے سارے بدن میں ناچتی پھرتی ہے وہ ہر دم!!