نذرخلیق(خانپور)
گھر کا سامان تھا دکان میں کیوں
باتیں کرتے تھے لوگ کان میں کیوں
نفرتیں جن سے تھیں کبھی ہم کو
آج رہتے ہیں وہ دھیان میں کیوں
وہ یہاں سے چلے گئے کب کے
ــــ’’پھر میں رہتا ہوں اس مکان میں کیوں‘‘
دھوپ میں ہر گھڑی جو رہتے تھے
وہ چلے آئے سائبان میں کیوں
جو تھے دشمن خلیقؔ میرے کبھی
زندگی ان کی ہے امان میں کیوں