روپا صبا(چنڈی گڑھ)
چاند! تجھ کو میرے آنگن میں اُترنا ہوگا
میرا کاشانۂ دِل نُور سے بھرنا ہوگا
پھول چنتے ہوئے آنکھیں یہ بھر آتی کیوں ہیں
مجھ کو جینے کا یہ انداز بدلنا ہوگا
اُس کے تاروں کی کھنک بن کے رہوں حُکم یہ ہے
راگِنی بن کے اُسی ساز پہ ڈھلنا ہوگا
مَوج ایسی ہوں جو ساحل پہ بکھر جائے گی
بچ کر اپنے ہی کناروں سے گُزرنا ہوگا
مری خاموشی میں وہ سُن لے مرے دِل کی صدا
چُپ کی چلمن کو صباؔ یوں ہی سرکنا ہوگا