تبسم وڑائچ(سر گودھا)
ہے پیاس میری سمندر سے بھی سوا لوگو
بسی ہوئی ہے مرے دل میں کربلا لوگو
کبھی جو دریا کنارے جلے تھے کچھ خیمے
اٹھائے پھرتی ہے ان کی تپش ہوا لوگو
بریدہ بازوؤں والے کی حسرتوں کا علَم
ہے ساحلوں پہ ابھی تک کھلا ہوا لوگو
ہجومِ شہر نا پرساں میں جو چھنی سر سے
تھی بنت سیدہؑ کونین کی ردا لوگو
بدن ہے ٹاپوں سے پامال، سر ہے نیزوں پر
سوال اجر رسالت پہ کیا کیا لوگو